+92 3009607123 info@starwelfare.org How to Donate Us

Sargodha Police


سرگودھا ( خدمت گار بابا محمد شفیق ڈوگرسے ) 

فیصل کامران ڈی پی سرگودہا کی تعیناتی تازہ ہوا کا جھونکا ۔۔۔۔ دوست جانتے ہیں میرا افسران سے تعلق کم ہی بنتا ہے کیونکہ مجھے عوام کی آواز بننا ہوتا ہے اور جب آپ عوام کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں تو افسران سے تعلق پھر اچھا ممکن نہیں رہتا ہے پولیس ایسا ادارہ ہے جن سے عوام کا سامنا ھمہ وقت رہتا ہے یہی وجہ ہے اس ادارے سے متعلق عوامی شکایات کا زیادہ ہونا بھی فطری عمل ہے گزشتہ روز میرا ڈی پی او آفس سرگودہا جانا ہوا جیسے ہی ڈی پی او دفتر داخل ہوا سامنے ڈی پی او سرگودہا کامران فیصل کھلی کچہری میں مصروف تھے عوام سے جس انداز میں ان کا طرز تکلم تھا وہ میرے لئے حیرانگی تھی انتہائی محبت اور شائستگی سے  سائلین کی بات سننا اور پھر متعلقہ افسران کو موقع پر ھدایات جاری کرنا سائل کا آدھا غم مٹا دیتا ہے اور یہ مرھم ڈی پی او سرگودہا فیصل کامران بڑی محبت سے سائلین کے زخموں پر رکھ رہے تھے بعد از میری ان سے ملاقات ہوئی ملاقات انتہائی شاندار رہی ان کا کہنا تھا میں بھی انسان ہوں غلطیاں ہوسکتی ہیں لیکن جب تک سرگودہا میں رہوں گا اپنی پروفیشنل زمہ داریوں کو احسن طریقے سے انجام دوں گا میرے ماتحت میرے بچے ہیں جو اچھا کام کرے گا اسے انعام ملے گا اور جو برا کام کرے گا سزا بھی ڈبل ملے گی سرگودہا پولیس کی کم نفری مسائل کا باعث ضرور ہے ہے لیکن ھم اس مشکل کا حل جدید ذرائع استعمال کرکے نکالیں گے جرائم روکنا مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں جرائم کو کم کرنے کیلئے تھانے کا ایس ایچ او اھم کردار ادا کرسکتا اس لئے ایس ایچ کو فری ہینڈ دیا جائے گا اور اس کی ناکامی کو بھی آہنی ہاتھوں سے لیا جائے گا ان کا کہنا تھا صحافی معاشرے کی آنکھ ہیں آپ جو دیکھیں ضرور لکھیں میں صحافیوں کی خبروں سے ھمیشہ راہنمائی لیتا ہوں لیکن گزارش صرف اتنی ہے جب آپ کوئی خبر زیر اشاعت لائیں اس میں ھمارا موقف ضرور شامل کریں یہ بات ان کی بالکل درست تھی جب دنوں گھر اپنا پروفیشنل کردار ادا کرتے ہیں تو دونوں کی کارکردگی بہتر ہوتی چلی جاتی ہے اس تحریر کے لکھنے کا مقصد دو ایسے واقعات تھے جس میں پولیس نے مدعی کو تلاش کرکے اس کی ایف آئی آر درج کی یقینی طور پر یہ اس وقت ممکن ہوتا ہے جب آپ کا کپتان آپ کو مکمل اعتماد دیتا ہے بھلوال میں ایک چکی سے اٹا چوری ہوا جس مدعی کا نقصان ہوا اس نے سوشل میڈیا پر اپنا دکھڑا رویا لیکن اندراج مقدمہ کیلئے تھانے نہیں گیا کیونکہ اسے یقین تھا پولیس نے صرف اسے چکر لگوانے ہیں لیکن شاید اسے علم نہیں تھا ضلع میں ایک بہترین کپتان تعینات ہوچکا ہے بھلوال پولیس نے اس شخص کو تلاش کرکے اس درخواست لی اور مقدمہ درج کرکے اس کی برآمدگی کیلئے اسے یقین دلایا اسی طرح سرگودہا سے 11 سال پہلے ایک رکشہ چوری ہوا جس کی ایف آئی آر مدعی کو بلا کر 11 سال بعد درج کی گئی یہ دونوں واقعات بتا رہے ہیں کہ سرگودہا میں ادارہ جاتی اصلاح کو سنجیدگی سے لیا گیا ہے فیصل کامران کا عزم بتا رہا ہے کہ وہ سرگودہا میں بطور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اپنی شاندار یادیں چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں ھم بھی ان کے لئے دعا گو ہیں وہ عوام میں احساس تحفظ کو اگر یقینی بنانے میں کامیاب ہوگئے تو سرگودہا انہیں ھمیشہ یاد رکھے گا