خدمت گا ر بابا محمد شفیق ڈوگر
معذور افراد میں 68
فیصد لوگ پڑھنے لکھنے سے قاصر ہیں
پاکستان میں معذور افرادکا شمار کرنے کیلئے کوئی مستند ذرائع موجود نہیں ہے جس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے مختلف طریقے اپنا کر معذور افراد کی زندگیوں کو بہتر کیا جا سکتا ہے‘ صدر سٹار ویلفیئر آرگنائزیشن کی گفتگو
دنیا بھر میں آج ''معذوروں کا عالمی دن'' منایا جا رہا، جسے منانے کا مقصد دنیا بھر میں معذور افراد کو درپیش مسائل کو اجاگر کرنا اور معاشرے میں ان افراد کی افادیت پر زور دینا ہے۔ اقوام متحدہ میں معذور افراد کی داد رسی کیلئے اس دن کو منانے کا فیصلہ 1992ء میں کیا گیا تھا۔دنیا میں 1 ارب سے زیادہ لوگ کسی نہ کسی معذوری کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، جن میں سے 80فیصد افراد ترقی پذیر ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔ دنیا بھر میں ایسے افراد کی تعداد میں دن با دن اضافہ ہو رہا ہے۔ اس تعداد کے بڑھنے کی وجوہات میں دائمی بیماریوں میں اضافہ اور دوسرے اسباب بھی ہیں۔زندگی میں ہر شخص کو کسی نہ کسی موقع پر وقتی یا دائمی معذوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ صحت کے نظام میں ہر سطح پر خاص طور پر بنیا دی صحت کے ڈھانچے میں معذوری کو شامل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ معذوری سے دنیا کے 15 فیصد لوگ متاثر ہیں، جن میں 15 سال یا زائد کی تعداد19کروڑہے جو کہ معذور افراد کا 3.8 فیصد ہے۔پاکستان میں معذور افرادکا شمار کرنے کیلئے کوئی مستند ذرائع موجود نہیں ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 3کروڑ افراد معذوری کا شکار ہیں۔حیران کن طور پر 2020ء میں نادرا کی طرف سے جو ڈیٹا سپریم کورٹ کو پیش کیا گیا اس کے مطابق پاکستان میں صرف 3لاکھ 71ہزار 883 افراد موجود ہیں۔آزاد جموں کشمیر میں 13329، بلوچستان میں 10495، گلگت بلتستان میں 7886، وفاقی دارالحکو مت میں 6706، خیبر پختونخوا میں 16491، پنجاب میں 1 لاکھ 47 ہزار 539، سندھ میں 69387 معذور افراد ہیں)۔2017ء کی مردم شماری کے مطابق معذور افرادمیں 62 فیصد مرد جبکہ خواتین 38 فیصد ہیں۔ 70فیصد معذور افراد دیہاتی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں جبکہ 30 فیصد افراد شہروں میں اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ معذور افراد میں 68 فیصد لوگ پڑھنے لکھنے سے قاصر ہیں اور 32 فیصد علم کی دولت سے مالا مال ہیں۔اسی طرح سے 23 فیصد لوگ صاحب روز گار ہیں۔ وہ ممالک جن میں اوسط عمر 70 سال ہے آٹھ سال وقتی معذوری میں گزار تے ہیں جو کہ ان کی زندگی کا 11.5 فیصد بنتا ہے۔معذور افراد کے علاج معالجے کیلئے مختلف قسم کے طریقہ کار کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ جس میں علمی، جسمانی، مواصلاتی، سماجی اور جذباتی اپروچز کو استعمال کر کے علاج کیا جاتا ہے۔ اس سارے عمل کیلئے آپ کو خاص قسم کی تعلیم حاصل کرنا لازمی ہوتا ہے۔جسمانی معذوریوں میں آٹزم، بہرا اور اندھا پن، جذباتی طور پر منتشر ہونا، قوت سماعت کی خرابی، دانشوارانہ معذوری، ایک سے زیادہ متعدد معذوریاں، آرتھو پیڈک معذوری دیگر صحت کو متاثر کرنے والی معذوریاں، سیکھنے کی صلاحیت میں معذوری، بولنے اور زبان کی معذوری، دماغی چوٹ کی صورت میں ہونے والی معذوری، بصری خرابی بشمول اندھا پن شامل ہیں۔پاکستان میں 1981ء میں پہلی بارمعذوری کے متعلق قانون سازی کی گئی جس میں 2015ء میں ترامیم کی گئیں اور 2020ء میں معذور افراد کیلئے ''براڈر ڈس ابیلیٹی رائٹس ایکٹ'' پاس کیا گیا۔اس قانون میں ''ڈس ایبل پرسنز ایمپلائنمنٹ اینڈ ری ہیبلی ٹیشن آرڈیننس'' متعارف کرایا گیا۔ جس کے مطابق معذور افراد کیلئے سرکاری نوکریوں میں 3فیصد کوٹہ متعین ہے۔اس کے علاوہ معذور افراد کے علاج کی مفت سہولت اور معذور افراد کے بچوں کی سرکاری اداروں میں 75فیصد جبکہ پرائیویٹ اداروں میں 50فیصد فیس معافی اور روزگار کی یقینی فراہمی بھی اس قانون کا حصہ ہے۔سندھ حکومت نے 2018ء میں ''امپاورمنٹ آف پرسنز ود ڈس ایبیلیٹیز'' ایکٹ کے تحت معذور افراد کیلئے سرکاری نوکریوں کا کوٹہ 5فیصد مختص کیا ہے۔ معذور افراد کا علاج کرتے وقت ان کو فیصلہ سازی میں شامل کرنا چاہیے۔ اس سے ان کے علاج میں آسانی پیدا ہوتی ہے۔ معذور افراد کیلئے خاص قسم کی ٹرانسپورٹ، ٹائیلٹ، کمرے ہونے چاہیے جس سے ان کی نقل وحرکت کو آسان بنایا جا سکے۔ ان افراد کا علاج کرتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ زبان کا استعمال نہایت سادہ ہونا چاہیے، جس میں تصویروں کی مدد سے بھی بات کو آسانی سے سمجھایا جا سکے۔ کسی بھی معذور ی میں مبتلا افراد میں نصف تعداد ایسے لوگوں کی ہے جن کی آمدن نہایت کم ہے اور یہ لوگ سفری اخراجات اور ادویات خریدنے سے بھی قاصر ہیں۔مختلف طریقے اپنا کر معذور افراد کی زندگیوں کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔ جس میں سب سے ضروری چیز ان کے صحت مندانہ رہن سہن کی زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ ان تما م افراد کی صحت کی سہولیات تک رسائی کو آسان بنانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے اور ان افراد کے مسائل کو حل کرنے کیلئے ایک مربوط نظام صحت تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔
Event Venue
Event Expired