نام محمد احمدولد محمد نوازسرگودہاکا رہائشی ہے اور مختلف نشوں میں مبتلا ہے‘ عرصہ 3 سال سے نشہ کر رہا ہے‘ ابھی نوجوان ہے‘ والدہ نے بہت دفعہ سمجھایا‘ پیار محبت دوستی سے بھی مگر یہ اپنی مرضی کر تا ہے‘بات نہیں مانتا‘ بہنوں نے عزیزوں نے بہت دفعہ اس کو سمجھایا‘ فاؤنٹین ہاؤس میں بھی اس کو داخل کرواکر رکھا مگر وہاں بھی یہ درست نہ ہو سکا۔ وہاں سے واپس آ کر اس نے دوبارہ نشہ شروع کر دیا‘ پھر ہم اس کا ایک اور جگہ علاج کروایا وہاں سے آ کر بھی اس نے نشہ شروع کر دیا۔ حالانکہ وہاں اس کی اچھی صحت ہو چکی تھی‘ آپ کے ادارے کے بارے میں ہمیں کسی نے بتایا میں بیوہ عورت ہوں‘ میرا کوئی کمانے والا نہیں ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ اس کا علاج کروایا جائے یہ آپ کے پاس موجود ہے‘ چھوڑ کر جا رہی ہوں‘ میں اس بچے سے بہت محبت کر تی ہوں‘ بچے تو سارے ہی پیارے ہو تے ہیں۔ مگر یہ بچہ مجھے بہت زیادہ پیارا ہے میں چاہتی ہوں کہ یہ جلد از جلد صحت یاب ہو‘ مورخہ 8-4-2024کو والدہ ادارہ سٹارویلفیئر آرگنائزیشن حواء شیلٹر ہوم میں چھوڑ کر گئیں۔ادارہ نے جن جن افراد کا علاج کیا ہے‘ میں ایک پڑھی لکھی گھریلو خاتون ہوں‘ میں اپنے گھر میں دینی تعلیم بھی دیتی ہوں‘مگر پتہ نہیں مجھے کیا نظر لگی کہ میری زندگی اس بچے کی وجہ سے برباد ہو گئی۔میری آپ سے‘ آپ کے ادارے کے لوگوں سے اپیل ہے کہ میرے بچے کے اوپر خصوصی توجہ دی جائے۔ انشاء اللہ بچے کا علاج شروع کر دیا گیا ہے بچے کی مختلف پہلوؤں سے کونسلنگ بھی جاری ہے‘ بچے کے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔ رپورٹ آنے کے بعد اس کا مزید علاج کیا جائیگا۔ ادارہ میں بیکو لائٹ کے کام میں مصروف کیاگیا ہے وہ کے سوئچ بنا رہا ہے اور نمازبھی باقاعدگی سے ادا کر رہا ہے‘ پڑھنے والوں سے میری اپیل ہے کہ اس کیلئے دعاکریں اور والدہ کیلئے دعا کریں‘ آئیں ملکر اللہ سے دعا کریں کہ یا اللہ سب کی پریشانیاں ختم کر دے اور اس نوجوان بچے کو صحت یاب کرکے اس کے اور والدہ کے درمیان محبت پیدا کر دے۔تاکہ یہ اپنی والدہ کا سہارا بن سکے اور اپنا گھر آباد کر سکے۔ ایسے بہت سارے بچے منشیات میں ملوث ہیں‘ مختلف نشے کرتے ہیں‘ آج کل ہمارے اردگرد آئس کا نشہ بہت زیادہ ہو چکا ہے اپنے بچوں کا خاص دھیان رکھا کریں جو بچے نشہ کر کے آ تے ہیں وہ بھی ہمیں سبق دیتے ہیں‘ مگر ہم ان کی تمام باتیں سنتے بھی ہیں اور برداشت بھی کر تے ہیں بعض دفعہ ادارہ میں گالیاں دیتے ہیں مگر ہم برداشت کرسکتے ہیں صرف اللہ کی رضا کیلئے۔ تمام والدین اپنے بچوں پر نظر رکھیں۔