ع) عمر تقریباً18 سال ہے۔ والد نے دوسری شادی کر لی ہے جو ڈرائیور تھا‘ مختلف ہائی ایکس گاڑیاں چلا کر اپنا گزارا کرتا تھا‘ ماں نے اپنے بچوں کو محنت مزدوری کر کے پالا‘ چھوٹے بیٹا جس کی عمر 14 سال ہے جو کہ باربر کا کام سیکھ رہا ہے اور دو ہمشیرہ ہیں دونوں شادی شدہ ہیں ایک والدہ کے ساتھ رہتی ہے جو اپنے خاوند سے ناراض ہو کر اپنی والدہ کے ساتھ رہتی ہے۔ (ع) بری سنگت کی وجہ سے نشہ کا عادی ہو گیا۔ چرس کیساتھ ساتھ دوسرے نشے بھی کرتا تھا۔ چنگ چی رکشہ‘ آٹو رکشہ کا ڈرائیور ہے اور اس نے نشہ پینا شروع کر دیا ہے۔ تقریباً 15 سال سے یہ کام کر رہا ہے اب اس کی حالت بہت زیادہ خراب ہے‘ والدہ نے درخواست کی کہ میرا بیٹا مر جائیگا‘ میں بہت غریب ہوں‘ انہوں نے ڈاکٹر ناہید سے بات کی کہ میرے پاس تو پیسے بھی نہیں ہیں‘ میرے بیٹے کا علاج کروایا جائے۔ میرے پاس رہنے کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے‘ ڈاکٹر ناہید نے ایک میٹنگ خدمت گا ر بابا محمد شفیق ڈوگر اور محترمہ رفعت رانی سے کروائی جس پر والدہ نے ساری داستان سنائی اور اپیل کی کہ میرے بیٹے کا علاج کیا جائے۔ میرے پاس ادارے کو دینے کیلئے کوئی چیز ہے نہ ہی میرے پاس کوئی رہائش ہے‘ میرا چھوٹا بیٹا اور بیٹی میرے ساتھ ہیں۔ یہ فیصلہ ارجنٹ تھا جو ادارے کو بھی کرنا تھا جس میں یہ 4 لوگ تھے جس میں سے ایک نشئی تھا جس پر ایمرجنسی طور پر حواء شیلٹر ہوم میں داخلہ دے دیا گیا اور ان کے بیٹے کو سٹار ترک نشہ سنٹر میں داخل کر لیا گیا اور خدمت گا ر بابا محمد شفیق ڈوگر نے کہا کہ اس کے تمام اخراجات ہماری تنظیم سٹار ویلفیئر آرگنائزیشن اور ڈونرز برداشت کرینگے۔ اب گھبرائیں نہ آپ کا بیٹا ٹھیک ہو جائیگا۔ میں آپ کو ساری زندگی دعائیں دونگی۔ اللہ تعالیٰ آپ کے اوپر راضی ہو گا‘میری بہت بڑی یہ پریشانی ہے خدا کسی کا سرپرست نہ چھینے۔ نہ ان کا باپ دوسری شادی کرتا‘ اگر دوسری شادی کر بھی لی تھی تو ان بچوں کی ذمہ داری تو لیتا‘ اس کے توجہ نہ دینے کی وجہ سے میرا بیٹا نشے پر لگ گیا۔ آج یہ جو دن میں دیکھ رہی ہوں اس کی بڑی وجہ میرے خاوند ہے۔ جو کہ بچو ں کو لا وارث چھوڑ کر چلا گیا ہے میں گھرو ں کا کام کر کے اپنا اور بچوں کا پیٹ پال رہی ہوں