مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیرت پیغمبر خاتم النبین میں حضرت محمد(ص) کی زندگی کے بعض سنہری اصول پر اشارہ کرتے ہیں جس میں بعض قابل توجہ ہےان نکات میں سے ایک عقل کے حکم پر چلنا ہے عقل سے مراد چالاکی یا ذہانت نہیں بلکہ مذہبی حوالے سے ایسی قدرت ہے جس کی بنیاد پر انسان فضول کاموں سے دور رہتا ہے امام صادق(ع) فرماتے ہیں کہ خدا نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر یہ کہ انکو عقل کامل عطا کی اگر سیرت النبی میں عقل کو مدنظر رکھے تو کوئی ایسی چیز نظر نہیں آتی جو عقل سے ہم آہنگ نہ ہو۔ رسول گرامی(ص) کے اخلاق میں دوسری چیز حقمداری ہے قرآن اپنے بارے اور رسول گرامی کے پیغام کو صدق اور حق کا نام دیتا ہےتیسری چیز عدالت طلبی ہے اور فرماتے ہیں کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ تمھارے درمیان عدل سے کام لوں اسی طرح ایک اور جگہ فرماتے ہیں وہ انسان عادل ترین انسان ہے جو دوسروں کے لیے وہی پسند کرتا ہے جو اپنے لیےچوتھی چیز احسان اور نیکو کاری ہےاحسان میں کھانا کھلانا، لباس دینا، مالی بخشش ، صدقہ وغیرہ ہیں۔
مانے سے ہم آہنگی یا نارملایزیشن
پانچویں چیز زمانے سے ہم آہنگی ہے آپ کے اخلاق میں ایسی کوئی چیز نہیں جو معاشرے سے ہم آہنگ نہ ہو۔ چھٹی چیز سادگی و قناعت ہے البتہ سادگی کا مطلب سادہ لوحی ہرگز نہیں بلکہ بیجا تجملات سے دوری ہے، آنحضرت خود دودھ دھوتے، بچوں کے ساتھ اٹھے بیٹھتے، مہمانوں کی خدمت اور تواضع کرتے اور سادہ ترین انداز میں زندگی بسر فرماتے۔