میرا نام عاصمہ کنول زوجہ عبدالجبار خان سکنہ ٹوپی جنوبی ڈاکخانہ تحصیل و ضلع باغ کی رہائشی سکونتی ہوں میری تعلیم ایف اے ہے میری شادی 9سال پہلے ہوئی اس دوران میری ایک بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام اشمل حورین ہے عمر 5سال ہے میری شادی 9 سال پہلے ہوئی میرا شوہر مڈل پاس ہےاس کا اپنا ہوٹل ہےجہاں پر روٹی اور چائے وغیرہ تیار ہوتی ہے لیکن وہ مجھے کھانے پینے کو کچھ نہیں دیتا تھا بھوکا رکتھا ہے گھر میں کھانے پینے کا راشن بالکل نہیں دیتا تھا وہ مجھے کہتا ہے اپنے باپ کے گھر سے کھانے پینے کا سامان لے کر آو میں اپنے والدین سے راشن وغیرہ لے کر آ بھی جاتی تھی لکین پھر بھی مجھے مارتا پیٹتا تھا کہ تم راشن کم لے کر آئی ہو اسی وجہ سے ہمارے گھر میں ہر وقت لڑائی رہتی تھی میرے اوپر شک کرتا تھا کہ تم موبائل فون پر کسی سے بات کرتی ہو بات بات پر مارنا پیٹنا روز کا معمول بن گیا تھا پھر میرے شوہر نے کہا کہ تم اپنے والد کے گھر چلی جاو مجھے بار بار اپنے والد کے گھرجانے پر مجبور کرتا تھا میں اپنے والد کے گھر آ گئی میری والدہ فوت ہو چکی ہے میرے والد نے دوسری شادی کی ہوئی ہے میں تین سال اپنے والد کے گھرمیں رہی یہاں پر سوتیلی والدہ کا رویہ خراب ہوتا گیا گھر میں لڑائی رہنے لگ گئی میرے والد نے بھی مجھے گھر سے نکال دیا میں نے اپنے شوہر سے رابطہ کر کے اپنا اور بچی کا خرچہ مانگا تو کہتا ہے میں نے تم کو طلاق دے دی ہے میرے پاس رہنے کے لئے کوئی جگہ نہ تھی میں بہت پریشان تھی اپنی معصوم بچی کو لے کر کہاں جاوں میں کوہ مری آ گئی یہاں پر ایک موہڑہ شریف دربار ہے یہاں پر رہنا شروع کر دیا پچھلے ایک سال سے میں موہڑہ شریف دربارمیں رہ رہی ہوں یہاں پر ایک خاتون جس کا نام میں بتا نہیں سکتی وہ یہاں پر آئی اس نے مجھے آپ کے ادارے کا بتایا میں آپ کے ادارے میں آ گئی میرے ساتھ میری 5سالہ بیٹی بھی موجود ہے مجھے شیلٹر فراہم کیا جائے مجھے اپنے شوہر سے جان کا خطرہ ہے مجھے تحفظ فراہم کیا جائے