×
26-year-old drug addict

ایک نوجوان علی رضا جس کی عمر تقریباً 26 سال ہے، قوم ہاشمی قریشی ہے، پنجابی ہیں، پرائیویٹ ملازمت کرتا تھا، تحصیل فاروقہ آباد ضلع شیخو پورہ کا رہائشی ہے جو کہ آئس کے نشہ میں مبتلا ہے۔ درزیوں کا کام کرتا ہے پہلے بھی علاج کروایا مگر دوستوں کی سنگت نے دوبارہ نشہ پر لگا دیا ۔ اب پولیس تحفظ مرکز سرگودہا کے انچارج ناظم عباس ڈسٹرکٹ ننکانہ صاحب نے تحریری ایک درخواست اور ٹیلی فون کر کے اس کےبارے میں ادارہ ٹار ویلفیئر آرگنا ئزیشن کو آگاہ کیا ۔ اس نے کہا کہ ہمارا ایک ساتھی ہے جو کہ پنجاب پولیس کا جوان ہے اس کا بھائی نشہ میں مبتلا ہے اور ایک تنخواہ سے گھر کا گزر بسر ہو رہا ہے۔ اس کے علاج کیلئے مجھے کہا گیا ہے ۔ میں آپ کے ادارہ سٹار ویلفیئر آرگنائزیشن کے زیر اہتمام چلنے والے سٹار ترک نشہ سنٹر سے اپیل کرتا ہوں کہ اس بچے کا علاج کیا جائے۔ آپ نے پہلے بھی ہماری جانب سے ریفر کیے جانے والے افراد کو داخل کیا اور ان کا علاج کیا ۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس کا بھی علاج اسی طرح ہوں تین ماہ کہیں یا چھ ماہ کہیں گے یہ آپ کے پاس رہے گا اور اس کی والدہ آپ کے پاس اسے چھوڑ کر جائیں گی۔ والدہ ثمینہ نذیر زوجہ نذیر حسین گلی نمبر 3 محله کمبوہ کالونی فاروق آباد تحصیل شیخو پورہ کی رہائشی ہیں۔ اس نے اپنے بیٹے کے ہمراہ ادارہ میں آئی اور اس نے بتایا کہ یہ گولیاں بھی کھاتا ہے اور مختلف نشے کرتا ہے ہم اس کی وجہ سے بہت پریشان ہیں، مجھے آپ کے پاس پولیس تحفظ ننکانہ صاحب نے بھیجا ہے، آپ اس کو داخل کر لیں، اس کو داخل کر لیا گیا ہے اس کا علاج جاری ہے ۔ یہ ہمارے ادارے میں 26-4-2024 کو آیا اب یہ الحمد اللہ بہت بہتری کی طرف جا رہا ہے یہ ٹیلر ماسٹر ہے کپڑے سلائی کر لیتا ہے اس نے کہا کہ جو بھی ادارے میں لوگ ہیں میں ان کے کپڑے سینے کیلئے تیار ہوں۔ اس کی ادارہ میں موجود مختلف ڈاکٹرز نے کونسلنگ کی۔ اس طرح کے کئی نوجوان نشہ میں مبتلا ہیں اب تو گلی محلوں میں آئس کا استعمال سر عام ہو رہا ہے اور ہماری پولیس جس کا کام ہے اس کو روکنا وہ بھی روکنے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔ جس کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ مختلف ٹی وی چینلز اور مختلف اخبارات میں اور سب سے بڑھ کر پولیس مختلف تھانوں میں اپنی تصاویر کیساتھ فوٹوز شائع کرتی ہے کہ ہم نے فلاں منشیات فروش کو پکڑ لیا، فلاں کے چالان کر دیئے اتنے لوگوں کو جیل بھیج دیا مگر سوال وہی ہے کہ منشیات کا رجحان دن بدن پھر بھی بڑھ رہا ہے، جتنے بھی لوگ جیلوں میں جا رہے ہیں مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ منشیات پھر بھی ختم نہیں ہو رہی جو جیلوں میں جارہے ہیں وہ لوگ چھوٹا موٹا نشہ کر نیوالے لوگ ہو تے ہیں جن کو پولیس C-9 اور مختلف منشیات کے پرچوں میں ڈال کر جیل بھیج دیتی ہے۔ ادارہ نے اس کی مزید بہتری کیلئے عوام الناس سے دعاؤں کی اپیل کی ہے۔ 


×

Notice!!

we improving user experience so be patience